Nida Ansari

Add To collaction

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

میں اکثر سوچتا ہوں پھول کب تک
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے

ذرا دیر آشنا چشمِ کرم ہے
ستم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے

دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے

زمانے بھر کے غم یا اک ترا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے

کہوں بے درد کیوں اہل جہاں کو
وہ میرے حال سے محرم نہ ہوں گے

ہمارے دل میں سیل گریہ ہوگا
اگر با دیدۂ پر نم نہ ہوں گے

اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے

حفیظؔ ان سے میں جتنا بد گماں ہوں
وہ مجھ سے اس قدر برہم نہ ہوں گے

   5
1 Comments

Zakirhusain Abbas Chougule

19-Feb-2022 10:07 AM

Masha Allah Mujhe Urdu nhi aati Nida ji

Reply